حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے ایک بیان میں شام میں صیہونی حملوں اور قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شام کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی تعاون ضروری ہے، لیکن یہ عمل بیرونی مداخلت یا جارحیت سے پاک ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے جمعہ کی شام عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام میں جمہوری انتقال اقتدار کے عمل کی حمایت کرے اور ملک میں خودمختاری، انصاف اور انسانی حقوق کو قائم جرے۔
ماہرین نے کہا کہ یہ مرحلہ خطے کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے جو شام میں پائیدار امن، انصاف، مصالحت، جمہوری حکمرانی اور خودمختاری کی بحالی کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے شام کی علاقائی سالمیت کے احترام اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں خودسر گرفتاریوں سے زیر حراست افراد کی رہائی، جرائم کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی اور جنگی جرائم کے شواہد کو محفوظ رکھنے کی اپیل کی گئی۔ ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ احتساب ایک معتبر عدالتی نظام کے ذریعے ہونا چاہیے، جس میں انتقام کے بجائے مفاہمت کو ترجیح دی جائے۔
ماہرین نے شام میں سیاسی عمل کو شفاف اور جامع بنانے کے لیے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے کردار کو اہم قرار دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی حمایت کی، جو جنگ بندی اور سیاسی حل پر زور دیتی ہے۔ بیان میں ایک ایسی حکومت کے قیام اور امن قائم کرنے کی کوششوں میں خواتین کی فعال شمولیت پر بھی زور دیا گیا۔
بیان میں غیر ملکی مداخلت، خاص طور پر حالیہ اسرائیلی حملوں اور شام کی سرزمین پر تجاوزات کو شام کی تعمیر نو کی راہ میں بڑی رکاوٹیں قرار دیتے ہوئے ان کی شدید مذمت کی گئی۔
ماہرین نے کہا کہ اسرائیلی حملے، جولان کی پہاڑیوں پر مزید زمین پر قبضے، شمال مشرقی اور وسطی شام میں فضائی حملے اور دیگر تجاوزات خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ شام کی تعمیر نو کا عمل بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ہونا چاہیے، لیکن یہ بیرونی مداخلت سے آزاد اور شامی عوام کی قیادت میں ہو۔
انہوں نے فوری طور پر پابندیاں ہٹانے، انسانی امدادی ضروریات کو ترجیح دینے اور شامی عوام کے ساتھ جمہوریت اور جامع ترقی کے حصول کے لیے یکجہتی کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ